Shaz Malik

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو
سانس کو سر میں تال میں تم ہو

سوچ کے دائروں میں ہو سمٹے
میرے ماضی میں حال میں تم ہو

مجھ کو آتی ہے بو ہتھیلی سے
کیا لکیروں کے جال میں تم ہو

جو خدا کے حضور رکھے ہیں
میرے ہر اک سوال میں تم ہو

ہائے کیسے کہوں میں یہ ان سے
میرے دل کے ملال میں تم ہو

دن کے مہکے اجالے میں دیکھوں
شب کے روشن ہلال میں تم ہو

اس لیے ہجر اچھا لگتا ہے
ہجر کے اس جمال میں تم ہو

شاز کیسے کہوں میں اب ان سے
خود پرستی کے جال میں تم ہو

شاز ملک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *