Shaz Malik

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی
دکھ سمندر نے پھر سنبھالے کئی

عشق کے نام پر عداوت نے
کاسہِ من میں درد ڈالے کئی

بچ گئی اس لیے ترے غم سےیار
رنج و غم اک دعا نے ٹالے کئی

جب جدائی کا موڑ آیا تو
لفظ ہونٹوں نے پھر سنبھالے کئی

جسم اور روح کی خموشی نے
بن لیے دل میں دیکھ جالے کئی

جان لیوا تھے روح کے نشتر
آسماں تک گئے جو نالے کئی

یارِ من شاز ہم سے بچھڑا تو
دل سے پھر مٹ گئے حوالے کئی

شاز ملک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *