چاہت میں دل کا دامن جب تار تار دیکھا
رستا وفا کا ہم نے تو خار زار دیکھا
تجھ سے بچھڑ کے سوچا کچھ تو سکون ہوگا
پل پل جدائی میں پر دل بے قرار دیکھا
کیسے تمہیں خبر ہو اس دل لگی کی جاناں
تم نے ہمارا کرنا کب انتظار دیکھا
الفت کے حاشیوں میں دل قید کر کے بولے
تم سا حسین دلبر کب ہم نے یار دیکھا
تیری نظر کا صاحب کیا یہ قصور کم ہے
تم نے نگاہ بھر کر یوں بار بار دیکھا
کانٹوں بھری زمیں پر ہم پھول بونے والے
ہم نے خزاں کو دیکھا بس پُر بہار دیکھا
محرم ہمیشہ میری اس روح کا تو ہی ہے
کیوں کے دکھا ہے تو ہی جب پرلے پار دیکھا
بکھری پڑی ہیں سوچیں احساس کی زمیں پر
اُس بے مہر پہ کر کے کیوں اعتبار دیکھا
آنکھوں کے کینوس پر تصویر اک بنا کر
اے شاز اس کو ہم نے بس بار بار دیکھا



















































