Shaz Malik

حقیقت بنتے دیکھااس کو اپنی زندگانی میں

حقیقت بنتے دیکھااس کو اپنی زندگانی میں
جو بچپن میں سنا تھا ہاۓ قصہ بے دھیانی میں

جہاں الفاظ بن کر سانپ ڈس جائیں سماعت کو
وہیں دم توڑ دیتی ہے محبت بے زبانی میں

محبت کے تعلق کی کسے اب تک سمجھ آئی
طلب کا کھیل ہے سارامحبت کا جوانی میں

کہاں کب واسطہ ہوتا ہے سچائی کا رشتوں سے
گزر جاتی ہے ساری عمر دشتِ رائیگانی میں

عجب یہ بات ہے مجھ کو سمجھ اب تک نہیں آئی
بدلتے ہیں کہاں کردار اُلفت کی کہانی میں

پتا چلتا نہیں کب آستیں میں سانپ پلتے ہیں
کریں کس پر یقیں جذبات کی الجھی کہانی میں

تعلق بوجھ بنتا ہے محبت جھوٹ لگتی ہے
دیارِ زندگی رنج و الم کی سائبانی میں

ملا کر خاک میں خود کو یہ میں نے معجزہ دیکھا
گھلا ہے رنگ مٹی کا فضائے آسمانی میں

کسے معلوم تھا بن کر قیامت دل سے گزرے گی
کہی تھی شاز میں نے بات جو یونہی روانی میں

شاز ملک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *