Shaz Malik

درد کا رنگ کتنا گہرا ہے

درد کا رنگ کتنا گہرا ہے
دل سمندر تو ذات صحرا ہے

کھول دیتا ہے روح کی گرہیں
لب پہ اک چپ کا جو یہ پہرہ ہے

دھڑکنوں تم بتاؤ کچھ مجھ کو
دل کی بستی میں کون ٹھہرا ہے

میں تو کچھ بھی کہوں نہیں سنتا
دل یہ بہرا تھا اور بہرا ہے

بھید ہم پر کھلا یہ اب جا کر
رنگ یادوں کا کیوں سنہرا ہے

سب کی اپنی مسافتیں جاناں
راہ میں کس کی کون ٹھہرا ہے

شاز اس زندگی کے رستوں پر

ہر قدم موت کا ہی پہرہ ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *