درد کے آئنے سے الجھی میں
ذات میں اپنے جب سے اتری میں
جسم بوسیدہ سوختہ لب تھے
عشق پہنا تو پھر سے نکھری میں
عشق مجھ میں رہے سلامت بس
دل کی چوکھٹ پہ آج بکھری میں
ہجر کی جب شکن پڑی دل پر
یار زنداں میں پھر سے اتری میں
عشق تکمیل پائے گا کیسے
بس اسی سوچ میں ہوں الجھی میں
بخش دے اب تو اے خدا مجھ کو
آخری لے رہی ہوں ہچکی میں
سانس کی تار ٹوٹ جانے تک
غم کے دھاگوں میں شاز جکڑی میں















































