Shaz Malik

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک
بکھر جاؤں نہ خود میں ضبط کو تحریر کرنے تک

مرے احساس میں جاگی ہے جب اس کی محبت تو
دعا کو ہاتھ کیوں پھیلے اسے تسخیر کرنے تک

کسک یوں تو بچھڑنے کی ہمیشہ ساتھ رہتی ہے
ملا کرتا ہے غم سب کو فقط دلگیر کرنے تک

محبت ہے عطا رب کی بہت پاکیزہ جذبہ ہے
کوئی سمجھے کہاں جذبات کو تفسیر کرنے تک

تعلق میں دغا کرنا ہمیں آیا نہیں اے شاز
تبھی ہم ٹوٹ کر بکھرے خودی تعمیر کرنے تک

شاز ملک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *