Shaz Malik

کبھی تعبیر ہو جاؤں کبھی تفسیر ہو جاؤں

کبھی تعبیر ہو جاؤں کبھی تفسیر ہو جاؤں
وہ جب سوچے میں کاغذ پر کہیں تحریر ہو جاؤں

تری ان پتلیوں کے پار بس میری ہی مورت ہو
تو دیکھے خواب میں اس خواب کی تعبیر ہو جاؤں

اگر میں ٹوٹ کر بکھروں کہیں دل کے محلے میں
سمیٹے تو مجھے اور پھر سے میں تعمیر ہو جاؤں

بٹی ہے زندگی میری کئی حصوں میں اے جاناں
مگر جب تو کبھی چاہے تو میں تسخیر ہو جاؤں

محبت کے سفر میں گر اچانک موڑ آ جائے
تو ہو یہ معجزہ میں پاؤں کی زنجیر ہو جاؤں

مرے ہاتھوں میں آ جائیں اگر تقدیر کی ڈوریں
ہلا کر ڈور کوئی میں تری تقدیر ہو جاؤں

خدا سے مانگتی ہے شاز اب تو یہ دعا ہر دم
زباں وہ بخش دے مجھ کو میں پرتاثیر ہوجاؤں

شاز ملک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *