Shaz Malik

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے
یہاں کردار کا دل توڑ دینا ہی غنیمت ہے

جہاں احساس مر جائے محبت ختم ہوجائے
ادھورے ساتھ کو پھر چھوڑ دینا ہی غنیمت ہے

مسافت سے مسافر یونہی گھبرانے لگے تو پھر
سفر میں رخ ہوا کا موڑ دینا ہی غنیمت ہے

عبادت شوق سے کرلو خدا کی ہاں مگر سن لو
کوئی ٹوٹا ہوا دل جوڑ دینا ہی غنیمت ہے

محبت میں محبت کو نئی تحریک دینے کو
کمر خواہش کی اپنی توڑ دینا ہی غنیمت ہے

ادھوری زندگی کو لوگ جیتے ہی بھلا کب ہیں
یہاں احساس کو جھنجھوڑ دینا ہی غنیمت ہے

ہنسی میں شاز جب اپنی اڑا دیں چاہتوں کو تو
کسی دیوار سے سر پھوڑ دینا ہی غنیمت ہے

شاز ملک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *