Shaz Malik

ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں

نظم

ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں
لذتِ خواب کی تڑپ رکھ کر
اپنی آنکھیں نچوڑ لیتے ہیں
سرحدِ نیند پر اچانک ہی
اپنی بینائی کے خزینے کو
کرکے مصلوب ان اندھیروں میں
بے سہارا سا چھوڑ دیتے ہیں
منہ حقیقت سے موڑ لیتے ہیں
ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں
جو محبت کے آسمانوں پر
حاجبِ دل کے چاند تاروں کو
توڑ لانے کی بات کرتے ہیں
بھول جاتے ہیں اس حقیقت کو
کہ اناؤں کی قید میں ہم ہی
اپنے لفظوں کے پھینک کر پتھر
کتنے دل توڑ پھوڑ دیتے ہیں
اور پھر ہجر ہجر کرتے ہیں
رنج و غم درد چھانٹ لیتے ہیں
بیٹھ کر ہم گماں کی چوکھٹ پر
دل کی روشن جبین پر ابھری
ان گنت ہجر کی لکیروں کو
خود ہی گن گن کے خود سلگتے ہیں
بیتے کل کا ملال کرتے ہیں
خود سے ہی بدگمان رہتے ہیں
جسم کے پیرہن میں لپٹی روح
اور اس روح کے رواں آنسو
ہم کو دکھتے نہیں نہیں دکھتے
ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں

شاز ملک

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Picture of شاز ملک

شاز ملک

1974

سیالکوٹ

جائے پیدائش سیالکوٹ پاکستان حالیہ سکونت فرانس.

افسانہ نگار ناول نگار شاعرہ تصوف کے رنگ میں رچی بسی دیار غیر میں رہ کر بھی روایت سے جڑی ہوئی ہیں مجاز سے حقیقی کے سفرکو شاعری افسانوں اور ناول میں زیادہ اہمیت

Gallery

Interesting Books

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *