رستا ملا ہے مجھ کو کٹھن جانتی ہوں میں
سب سے الگ ہے میرا چلن جانتی ہوں میں
لمبی مسافتوں سے ملا کیا ہے آج تک
ساتھی ہے عمر بھر کی تھکن جانتی ہوں میں
شکوہ نہیں ہے تجھ سے مجھے ہم سفر مرے
لفظوں میں تیرے کیوں ہے چبھن جانتی ہوں میں
جب تک ہے جاں میں جاں میں رہوں اس سے باوفا
یہ چاہتا ہے مجھ سے وطن جانتی ہوں میں
سارا جہان بھول کہ بیٹھی ہوئی ہوں میں
کس کے خیال میں ہوں مگن جانتی ہوں میں
نفرت کی آندھیوں نے مسل دیں محبتیں
اجڑا ہے کیوں یہ دل کا چمن جانتی ہوں میں
لفظوں کی آریوں نے کیے دل میں چھید اُف
ہے زخم زخم دل کا بدن جانتی ہوں میں
رنج و الم کی دھوپ میں تپنے کے بعد جو
لاگی تھی دل میں ہائے لگن جانتی ہوں میں
لوگوں کا کیا ہے ،بات ہے اپنوں کی “شاز ” یہ
کیوں ہو رہی ہے مجھ سے جلن جانتی ہوں میں