سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا
اگر وہ عشق کی پہچان رکھتا
کھرے کھوٹے کو تب ہی جان پاتا
صداقت پر اگر ایمان رکھتا
اگر وہ دل سے مجھ کو چاہتا تو
مرے دل کا کبھی تو مان رکھتا
سمجھ آتا مجھے اس کا چلن بھی
وہ شکوہ دل میں گر نادان رکھتا
سفر میں اس کو منزل مل ہی جاتی
اگر وہ ساتھ کم سامان رکھتا
اگر ہوتی مروت اس کے دل میں
ہمارے یاد سب احسان رکھتا
علم گر تھام لیتا ظرف کا تو
محبت میں الگ پہچان رکھتا