دل نے کردی ہے خم جبیں آ جا
اے مری روح کے مکیں آ جا
دل ہے شیشے کا ہجر پتھر سا
درد کی پار کر زمیں آ جا
بن ترے بے ثمر حیاتی ہے
دل کی بنجر ہوئی زمیں آ جا
تجھ کو اخلاص سے پکارا ہے
سن کے آواز ہم نشیں آجا
آرزو دل کی دید ہو تیری
سن مرے ماہ رو حسیں آ جا
عشق اک راز بن گیا جب سے
چین پل بھر کو بھی نہیں آ جا
روح کا شاز وہ جو محرم ہے
اس سے کہہ دو کے دل نشیں آ جا