شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک
بکھر جاؤں نہ خود میں ضبط کو تحریر کرنے تک
مرے احساس میں جاگی ہے جب اس کی محبت تو
دعا کو ہاتھ کیوں پھیلے اسے تسخیر کرنے تک
کسک یوں تو بچھڑنے کی ہمیشہ ساتھ رہتی ہے
ملا کرتا ہے غم سب کو فقط دلگیر کرنے تک
محبت ہے عطا رب کی بہت پاکیزہ جذبہ ہے
کوئی سمجھے کہاں جذبات کو تفسیر کرنے تک
تعلق میں دغا کرنا ہمیں آیا نہیں اے شاز
تبھی ہم ٹوٹ کر بکھرے خودی تعمیر کرنے تک