Shaz Malik

shazmalik

شاز ملک بادِمخالف محوِپرواز شاعرہ

شاز ملک بادِمخالف محوِپرواز شاعرہتحریر  نسیم شیخ شاعری زندگی کے تجربات و مشاہدات سے وابستہ احساسات و جذبات کے اظہار کا نام ہے شاعری ایک ایسا کوزہ بھی کہلایا جا سکتا ہے جس میں انسان اپنے جذبات کا بے کراں سمندر قید کرتا ہے۔زندگی کیونکہ ہر انسان کو الگ الگ تجربات سے گزارتی ہے کہیں امتحان

شاز ملک بادِمخالف محوِپرواز شاعرہ Read More »

تحریر (ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری)

شاز ملک کی افسانہ نگاری تحریر   (ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری) شاز ملک‘کئی برسوں سے فرانس میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اردوادب کی ترقی و ترویج کے لئے فرانس میں ایک ادبی فورم ”فرانس پاک انٹرنیشنل فورم“بھی بنایا ہے جس کے ذریعے وہاں پر کئی ادبی پروگرام ہوئے ہیں۔شاز ملک ایک شاعرہ ہونے کے ساتھ ساتھ

تحریر (ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری) Read More »

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو سانس کو سر میں تال میں تم ہو سوچ کے دائروں میں ہو سمٹے میرے ماضی میں حال میں تم ہو مجھ کو آتی ہے بو ہتھیلی سے کیا لکیروں کے جال میں تم ہو جو خدا کے حضور رکھے ہیں میرے ہر اک سوال میں تم

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو Read More »

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے یہاں کردار کا دل توڑ دینا ہی غنیمت ہے جہاں احساس مر جائے محبت ختم ہوجائے ادھورے ساتھ کو پھر چھوڑ دینا ہی غنیمت ہے مسافت سے مسافر یونہی گھبرانے لگے تو پھر سفر میں رخ ہوا کا موڑ دینا ہی غنیمت ہے عبادت شوق سے

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے Read More »

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی دکھ سمندر نے پھر سنبھالے کئی عشق کے نام پر عداوت نے کاسہِ من میں درد ڈالے کئی بچ گئی اس لیے ترے غم سےیار رنج و غم اک دعا نے ٹالے کئی جب جدائی کا موڑ آیا تو لفظ ہونٹوں نے پھر سنبھالے کئی جسم اور روح کی

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی Read More »

حسرتِ وصل خال آنکھوں میں

حسرتِ وصل خال آنکھوں میں لے کے آئی ملال آنکھوں میں دھوپ چھاؤں کا اک عجب موسم ہم نے دیکھا کمال آنکھوں میں عکس اور آئینہ ملے جب تو کھو گئے سب سوال آنکھوں میں ضبط چھلکا تو ہم نے دیکھا پھر دکھ کی لہروں کا جال آنکھوں میں رنج و غم درد سسکیاں آنسو

حسرتِ وصل خال آنکھوں میں Read More »

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک بکھر جاؤں نہ خود میں ضبط کو تحریر کرنے تک مرے احساس میں جاگی ہے جب اس کی محبت تو دعا کو ہاتھ کیوں پھیلے اسے تسخیر کرنے تک کسک یوں تو بچھڑنے کی ہمیشہ ساتھ رہتی ہے ملا کرتا ہے غم سب کو فقط دلگیر

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک Read More »

ہونے کا اپنے راز اجاگر کروں تو کیا

ہونے کا اپنے راز اجاگر کروں تو کیا یعنی کے اپنے ساتھ ستمگر کروں تو کیا اس زندگی نے راہ، یقیں تک تو چھین لی میں خود کو اپنے قد کے برابر کروں تو کیا کچھ بھی نہیں ہے دینے کو اب دانِ زندگی میں پیش تیرے روبرو اس پر کروں تو کیا جب زندگی

ہونے کا اپنے راز اجاگر کروں تو کیا Read More »