Shaz Malik

shazmalik

درد کی راگنی بھی اف اللہ

درد کی راگنی بھی اف اللہ کیا کہیں زنگی بھی اف اللہ ہائے ان کا شہد بھرا لہجہ اور پھر دل کشی بھی اف اللہ آڑ میں چپ کی بات کرتے ہیں ان کی یہ خامشی بھی اف اللہ رنج و غم درد سسکیاں آنسو اف غمِ عاشقی بھی اف اللہ ٹوٹ جاتا ہے شاز […]

درد کی راگنی بھی اف اللہ Read More »

سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا

سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا اگر وہ عشق کی پہچان رکھتا کھرے کھوٹے کو تب ہی جان پاتا صداقت پر اگر ایمان رکھتا اگر وہ دل سے مجھ کو چاہتا تو مرے دل کا کبھی تو مان رکھتا سمجھ آتا مجھے اس کا چلن بھی وہ شکوہ دل میں گر نادان رکھتا سفر میں

سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا Read More »

رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی

رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی ذات بھی خانوں میں بٹنے لگ گئی مخملی یادوں نے جب دل کو چھوا درد کی پھر دھند چھٹنے لگ گئی راس آئی جب محبت زیست تب اس کی بانہوں میں سمٹنے لگ گئی اک سحر چھایا ہے ہر اک شام اب اس کی باتوں میں ہی کٹنے

رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی Read More »

عورت

نظم عورت رب کی رحمت نے جب چنی عورت پھر محبت سے ہے گندھی عورت جس کی پسلی سے ہے بنی عورت اس کے پہلو میں ہی سجی عورت سانس لیتی ہے جو محبت سے کون واقف ہے اس کی عظمت سے رہنا چاہتی ہے خوب عزت سے پیکرِ کانچ یہ ڈھلی عورت اس کی

عورت Read More »

رحمٰن ہے رحیم خدا تو حسیب ہے

حمدِ باری تعالیٰ رحمٰن ہے رحیم خدا تو حسیب ہے شہہ رگ سے اپنے بندوں کے تو ہی قریب ہے سانسوں پہ اختیار ہے دھڑکن پہ اختیار کرتا ہے اپنے بندوں سے تو پیار بے شمار دریا بہائے تو نے سمندر بہا دیے اور آسماں پہ چاند ستارے سجا دیے مٹی سے تو نے چاک

رحمٰن ہے رحیم خدا تو حسیب ہے Read More »

ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں

نظم ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں لذتِ خواب کی تڑپ رکھ کر اپنی آنکھیں نچوڑ لیتے ہیں سرحدِ نیند پر اچانک ہی اپنی بینائی کے خزینے کو کرکے مصلوب ان اندھیروں میں بے سہارا سا چھوڑ دیتے ہیں منہ حقیقت سے موڑ لیتے ہیں ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں جو محبت

ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں Read More »

درد کے آئنے سے الجھی میں

درد کے آئنے سے الجھی میں ذات میں اپنے جب سے اتری میں جسم بوسیدہ سوختہ لب تھے عشق پہنا تو پھر سے نکھری میں عشق مجھ میں رہے سلامت بس دل کی چوکھٹ پہ آج بکھری میں ہجر کی جب شکن پڑی دل پر یار زنداں میں پھر سے اتری میں عشق تکمیل پائے

درد کے آئنے سے الجھی میں Read More »

درد کا رنگ کتنا گہرا ہے

درد کا رنگ کتنا گہرا ہے دل سمندر تو ذات صحرا ہے کھول دیتا ہے روح کی گرہیں لب پہ اک چپ کا جو یہ پہرہ ہے دھڑکنوں تم بتاؤ کچھ مجھ کو دل کی بستی میں کون ٹھہرا ہے میں تو کچھ بھی کہوں نہیں سنتا دل یہ بہرا تھا اور بہرا ہے بھید

درد کا رنگ کتنا گہرا ہے Read More »

صحرا نہیں لگا کبھی دریا نہیں لگا

صحرا نہیں لگا کبھی دریا نہیں لگا لیکن یہ عشق ہم کو تو اچھا نہیں لگا اس بار اس نے خون سے لکھا ہے خط مجھے اس بار مجھ کو دھوکا بھی دھوکا نہیں لگا کل رات عکس ابھرے تھے انجان سے مگر ان میں سے کوئی بھی تو انوکھا نہیں لگا کھینچے گئے ہیں

صحرا نہیں لگا کبھی دریا نہیں لگا Read More »