ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں
نظم ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں لذتِ خواب کی تڑپ رکھ کر اپنی آنکھیں نچوڑ لیتے ہیں سرحدِ نیند پر اچانک ہی اپنی بینائی کے خزینے کو کرکے مصلوب ان اندھیروں میں بے سہارا سا چھوڑ دیتے ہیں منہ حقیقت سے موڑ لیتے ہیں ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں جو محبت […]
ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں Read More »