Shaz Malik

Poetry

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو سانس کو سر میں تال میں تم ہو سوچ کے دائروں میں ہو سمٹے میرے ماضی میں حال میں تم ہو مجھ کو آتی ہے بو ہتھیلی سے کیا لکیروں کے جال میں تم ہو جو خدا کے حضور رکھے ہیں میرے ہر اک سوال میں تم […]

دل میں تم ہو خیال میں تم ہو Read More »

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے یہاں کردار کا دل توڑ دینا ہی غنیمت ہے جہاں احساس مر جائے محبت ختم ہوجائے ادھورے ساتھ کو پھر چھوڑ دینا ہی غنیمت ہے مسافت سے مسافر یونہی گھبرانے لگے تو پھر سفر میں رخ ہوا کا موڑ دینا ہی غنیمت ہے عبادت شوق سے

کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے Read More »

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی دکھ سمندر نے پھر سنبھالے کئی عشق کے نام پر عداوت نے کاسہِ من میں درد ڈالے کئی بچ گئی اس لیے ترے غم سےیار رنج و غم اک دعا نے ٹالے کئی جب جدائی کا موڑ آیا تو لفظ ہونٹوں نے پھر سنبھالے کئی جسم اور روح کی

سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی Read More »

حسرتِ وصل خال آنکھوں میں

حسرتِ وصل خال آنکھوں میں لے کے آئی ملال آنکھوں میں دھوپ چھاؤں کا اک عجب موسم ہم نے دیکھا کمال آنکھوں میں عکس اور آئینہ ملے جب تو کھو گئے سب سوال آنکھوں میں ضبط چھلکا تو ہم نے دیکھا پھر دکھ کی لہروں کا جال آنکھوں میں رنج و غم درد سسکیاں آنسو

حسرتِ وصل خال آنکھوں میں Read More »

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک بکھر جاؤں نہ خود میں ضبط کو تحریر کرنے تک مرے احساس میں جاگی ہے جب اس کی محبت تو دعا کو ہاتھ کیوں پھیلے اسے تسخیر کرنے تک کسک یوں تو بچھڑنے کی ہمیشہ ساتھ رہتی ہے ملا کرتا ہے غم سب کو فقط دلگیر

شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک Read More »

ہونے کا اپنے راز اجاگر کروں تو کیا

ہونے کا اپنے راز اجاگر کروں تو کیا یعنی کے اپنے ساتھ ستمگر کروں تو کیا اس زندگی نے راہ، یقیں تک تو چھین لی میں خود کو اپنے قد کے برابر کروں تو کیا کچھ بھی نہیں ہے دینے کو اب دانِ زندگی میں پیش تیرے روبرو اس پر کروں تو کیا جب زندگی

ہونے کا اپنے راز اجاگر کروں تو کیا Read More »

درد کی راگنی بھی اف اللہ

درد کی راگنی بھی اف اللہ کیا کہیں زنگی بھی اف اللہ ہائے ان کا شہد بھرا لہجہ اور پھر دل کشی بھی اف اللہ آڑ میں چپ کی بات کرتے ہیں ان کی یہ خامشی بھی اف اللہ رنج و غم درد سسکیاں آنسو اف غمِ عاشقی بھی اف اللہ ٹوٹ جاتا ہے شاز

درد کی راگنی بھی اف اللہ Read More »

سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا

سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا اگر وہ عشق کی پہچان رکھتا کھرے کھوٹے کو تب ہی جان پاتا صداقت پر اگر ایمان رکھتا اگر وہ دل سے مجھ کو چاہتا تو مرے دل کا کبھی تو مان رکھتا سمجھ آتا مجھے اس کا چلن بھی وہ شکوہ دل میں گر نادان رکھتا سفر میں

سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا Read More »

رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی

رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی ذات بھی خانوں میں بٹنے لگ گئی مخملی یادوں نے جب دل کو چھوا درد کی پھر دھند چھٹنے لگ گئی راس آئی جب محبت زیست تب اس کی بانہوں میں سمٹنے لگ گئی اک سحر چھایا ہے ہر اک شام اب اس کی باتوں میں ہی کٹنے

رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی Read More »