Shaz Malik

چاہت میں دل کا دامن جب تار تار دیکھا

چاہت میں دل کا دامن جب تار تار دیکھا رستا وفا کا ہم نے تو خار زار دیکھا تجھ سے بچھڑ کے سوچا کچھ تو سکون ہوگا پل پل جدائی میں پر دل بے قرار دیکھا کیسے تمہیں خبر ہو اس دل لگی کی جاناں تم نے ہمارا کرنا کب انتظار دیکھا الفت کے حاشیوں […]

کبھی تعبیر ہو جاؤں کبھی تفسیر ہو جاؤں

کبھی تعبیر ہو جاؤں کبھی تفسیر ہو جاؤں وہ جب سوچے میں کاغذ پر کہیں تحریر ہو جاؤں تری ان پتلیوں کے پار بس میری ہی مورت ہو تو دیکھے خواب میں اس خواب کی تعبیر ہو جاؤں اگر میں ٹوٹ کر بکھروں کہیں دل کے محلے میں سمیٹے تو مجھے اور پھر سے میں […]

حقیقت بنتے دیکھااس کو اپنی زندگانی میں

حقیقت بنتے دیکھااس کو اپنی زندگانی میں جو بچپن میں سنا تھا ہاۓ قصہ بے دھیانی میں جہاں الفاظ بن کر سانپ ڈس جائیں سماعت کو وہیں دم توڑ دیتی ہے محبت بے زبانی میں محبت کے تعلق کی کسے اب تک سمجھ آئی طلب کا کھیل ہے سارامحبت کا جوانی میں کہاں کب واسطہ […]

رستا ملا ہے مجھ کو کٹھن جانتی ہوں میں

رستا ملا ہے مجھ کو کٹھن جانتی ہوں میں سب سے الگ ہے میرا چلن جانتی ہوں میں لمبی مسافتوں سے ملا کیا ہے آج تک ساتھی ہے عمر بھر کی تھکن جانتی ہوں میں شکوہ نہیں ہے تجھ سے مجھے ہم سفر مرے لفظوں میں تیرے کیوں ہے چبھن جانتی ہوں میں جب تک […]

درد کا رنگ کتنا گہرا ہے

درد کا رنگ کتنا گہرا ہے دل سمندر تو ذات صحرا ہے کھول دیتا ہے روح کی گرہیں لب پہ اک چپ کا جو یہ پہرہ ہے دھڑکنوں تم بتاؤ کچھ مجھ کو دل کی بستی میں کون ٹھہرا ہے میں تو کچھ بھی کہوں نہیں سنتا دل یہ بہرا تھا اور بہرا ہے بھید […]

صحرا نہیں لگا کبھی دریا نہیں لگا

صحرا نہیں لگا کبھی دریا نہیں لگا لیکن یہ عشق ہم کو تو اچھا نہیں لگا اس بار اس نے خون سے لکھا ہے خط مجھے اس بار مجھ کو دھوکا بھی دھوکا نہیں لگا کل رات عکس ابھرے تھے انجان سے مگر ان میں سے کوئی بھی تو انوکھا نہیں لگا کھینچے گئے ہیں […]

ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں

نظم ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں لذتِ خواب کی تڑپ رکھ کر اپنی آنکھیں نچوڑ لیتے ہیں سرحدِ نیند پر اچانک ہی اپنی بینائی کے خزینے کو کرکے مصلوب ان اندھیروں میں بے سہارا سا چھوڑ دیتے ہیں منہ حقیقت سے موڑ لیتے ہیں ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں جو محبت […]

درد کے آئنے سے الجھی میں

درد کے آئنے سے الجھی میں ذات میں اپنے جب سے اتری میں جسم بوسیدہ سوختہ لب تھے عشق پہنا تو پھر سے نکھری میں عشق مجھ میں رہے سلامت بس دل کی چوکھٹ پہ آج بکھری میں ہجر کی جب شکن پڑی دل پر یار زنداں میں پھر سے اتری میں عشق تکمیل پائے […]

عورت

نظم عورت رب کی رحمت نے جب چنی عورت پھر محبت سے ہے گندھی عورت جس کی پسلی سے ہے بنی عورت اس کے پہلو میں ہی سجی عورت سانس لیتی ہے جو محبت سے کون واقف ہے اس کی عظمت سے رہنا چاہتی ہے خوب عزت سے پیکرِ کانچ یہ ڈھلی عورت اس کی […]

رحمٰن ہے رحیم خدا تو حسیب ہے

حمدِ باری تعالیٰ رحمٰن ہے رحیم خدا تو حسیب ہے شہہ رگ سے اپنے بندوں کے تو ہی قریب ہے سانسوں پہ اختیار ہے دھڑکن پہ اختیار کرتا ہے اپنے بندوں سے تو پیار بے شمار دریا بہائے تو نے سمندر بہا دیے اور آسماں پہ چاند ستارے سجا دیے مٹی سے تو نے چاک […]