دل میں تم ہو خیال میں تم ہو کہانی کو نیا اک موڑ دینا ہی غنیمت ہے سیپ لہروں نے جب اچھالے کئی حسرتِ وصل خال آنکھوں میں شکستہ ذات کو پھر سے ذرا تعمیر کرنے تک ہونے کا اپنے راز اجاگر کروں تو کیا درد کی راگنی بھی اف اللہ دل نے کردی ہے خم جبیں آ جا سوا نیزے پہ آکر جان رکھتا رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی عورت رحمٰن ہے رحیم خدا تو حسیب ہے ہم بھی کتنے عجیب سے ہیں ناں درد کے آئنے سے الجھی میں Load More