رات اب آنکھوں میں کٹنے لگ گئی
ذات بھی خانوں میں بٹنے لگ گئی
مخملی یادوں نے جب دل کو چھوا
درد کی پھر دھند چھٹنے لگ گئی
راس آئی جب محبت زیست تب
اس کی بانہوں میں سمٹنے لگ گئی
اک سحر چھایا ہے ہر اک شام اب
اس کی باتوں میں ہی کٹنے لگ گئی
جب وفا راس آئی تجھ کو شاز تب
ہجر کی تلخی بھی گھٹنے لگ گئی