Shaz Malik

عورت

نظم عورت

رب کی رحمت نے جب چنی عورت
پھر محبت سے ہے گندھی عورت
جس کی پسلی سے ہے بنی عورت
اس کے پہلو میں ہی سجی عورت
سانس لیتی ہے جو محبت سے
کون واقف ہے اس کی عظمت سے
رہنا چاہتی ہے خوب عزت سے
پیکرِ کانچ یہ ڈھلی عورت
اس کی آنکھوں میں جو نمی ٹھہری
اس نمی میں ہے بات اک گہری
دان دیتی ہے جس کو یہ خوشیاں
اس کے ہاتھوں میں مر گئی عورت
صبر کے کڑوے گھونٹ پیتی ہے
جان پر اپنے کھیل جاتی ہے
ہنس کے دکھ سارے جھیل جاتی ہے
کیسی مٹی سے ہے بنی عورت
گر روایت سے منحرف ہوگی
اور محبت کی معترف ہوگی
جال میں پھر وہ ہر طرف ہوگی
چار سو شر میں ہے گھری عورت
جس کے پسلی سے ہے بنی عورت
اس کے پہلو میں آ بسی عورت

شاز ملک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *