نظم عورت
رب کی رحمت نے جب چنی عورت
پھر محبت سے ہے گندھی عورت
جس کی پسلی سے ہے بنی عورت
اس کے پہلو میں ہی سجی عورت
سانس لیتی ہے جو محبت سے
کون واقف ہے اس کی عظمت سے
رہنا چاہتی ہے خوب عزت سے
پیکرِ کانچ یہ ڈھلی عورت
اس کی آنکھوں میں جو نمی ٹھہری
اس نمی میں ہے بات اک گہری
دان دیتی ہے جس کو یہ خوشیاں
اس کے ہاتھوں میں مر گئی عورت
صبر کے کڑوے گھونٹ پیتی ہے
جان پر اپنے کھیل جاتی ہے
ہنس کے دکھ سارے جھیل جاتی ہے
کیسی مٹی سے ہے بنی عورت
گر روایت سے منحرف ہوگی
اور محبت کی معترف ہوگی
جال میں پھر وہ ہر طرف ہوگی
چار سو شر میں ہے گھری عورت
جس کے پسلی سے ہے بنی عورت
اس کے پہلو میں آ بسی عورت